خیبر پختونخوا پولیس فورس کی جانب سے خواتین اور بچوں پر تشدد کی روک تھام اور موثر سدباب کو یقینی بنانے کے لیے ویکٹم سپورٹ سروسز کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا۔
سنٹرل پولیس آفس پشاور میں ایک تقریب منعقد ہوئی جسمیں ویکٹم سپورٹ سروسز کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا۔ انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی ، ایڈیشنل آئی جی پی ہیڈ کوارٹرز ڈاکٹر اشتیاق مروت، ڈی آئی جی آپریشنز کاشف عالم ، چیف کیپٹل سٹی پولیس پشاور محمد علی گنڈا پور، ریجنل پولیس افیسر مردان شیر اکبر خان اور جسٹس سسٹم سپورٹ پروگرام کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں تقریب میں شرکت کی۔ واضح رہے کہ اس قسم کی خدمات پولیس کو صوبے میں تشدد کا شکار خواتین اور بچوں کو پیشہ ورانہ انداز میں بروقت تعاون پہنچانے کے قابل بناسکے گی۔ ویکٹم سپورٹ سروسز کو بطور پائلیٹ پراجیکٹ پشاور، چارسدہ، مردان ، ایبٹ آباد اور سوات میں متعارف کرایا گیا ہے ۔ بعد ازاں اسکا دائرہ صوبے کے دیگر اضلاع تک بڑھایا جائیگا۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی نے اس موقع پر کامیابی سے تربیت مکمل کرنے والی 20خواتین پولیس اہلکاروں میں سرٹیفیکٹس بھی تقسیم کئے۔ خیبر پختونخوا پولیس 29 نئے ویکٹم سپورٹ آفیسرز بھی بھرتی کرے گی۔ اس مقصد کے لیے آئی جی پی نے ضروری ہدایات جاری کر دیں۔ خیبر پختونخوا پولیس کا ایک بہت اہم اقدام ہے جس سے تشدد اور زیادتی کے شکار خواتین اور بچوں کو فوری انصاف کی فراہم کو یقینی بنایا جائے گا۔ اور اس قسم کے جرائم میں سزایابی کی شرح بڑھ کر قانون کی حکمرانی کی راہ ہموار ہو جائیگی۔
واضح رہے کہ بچے معاشرے کا سب سے غیر محفوظ طبقہ تصور کیا جاتا ہے۔ اور بچوں پر تشدد کے مقدمات کی تفتیش سب سے پیچیدہ ہوتی ہے۔ جس کے لیے خصوصی مہارت اور تربیت درکار ہوتی ہے۔ آئی جی پی نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ خواتین اور بچوں پر ہونے والے تشدد اور زیادتی کے کیسز سے تفتیش کاروں کی پیشہ ورانہ صلاحیتیں بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جائیگی۔ آئی جی پی نے ویکٹم سپورٹ سروسز کا دائرہ کار ضم شدہ اضلاع تک بڑھانے پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایات جاری کیں۔
0 Comments